زندگی سفر ہے

ایک اچھی مچھلی سو گندی مچھلیوں کے ساتھ سفر پر نکلی یہ سوچ کر کے اس سفر سے سب کے ساتھ اس کے بھی گناہ معاف ہو جائیں گے ۔۔ سارا راستہ گندی مچھلیوں نے وہی کیا جو ہمیشہ کرتی آئی تھی ۔۔ جس کی وجہ سے اچھی مچھلی کا اکیلا پن بڑھ گیا انکی باتیں اور حرکتیں دیکھ دیکھ کر اس کا روکنے ٹوکنے کا ‏دل چاہنے لگا لیکن سو گندی مچھلیوں میں اس ایک اچھی مچھلی کی آواز بیکار جاتی ۔۔ جب اس نے محسوس کیا اب اس کا سفر مشکل ہونے لگا ہے تو اس نے اپنا راستہ بدل لیا اور خاموشی سے اکیلی دوسرے راستے پر سفر پر چل پڑی ۔۔ منزل تو دونوں گرہوں کی ایک تھی بس ایک گرہو میں وہ اکیلی تھی راستہ مشکل تھا پر سفر آسان لگنے لگا کیونکہ اس کا صبر نہیں آزمایا جا رہا تھا
کہتے ہیں اس اگر یہ مچھلی صبر سے وہ راستہ ان گندی مچھلیوں کے ساتھ کاٹتی تو اس کے لیے آگے اور آزمائشیں اس کا انتظار کر رہی تھیں ۔۔
کیونکہ اللہ نے اپنی مخلوقات کو ہرگز خود پر جبر کرنے کو نہیں کہا ۔۔ اللہ نے آسان راہیں ہموار کی ہیں وہ نہیں چاہتا اس کی کوئی مخلوق خود کو اپنے سکون کو تباہ کرے۔۔
اللّٰہ چاہتا ہے اس کی مخلوق خود کو ترجیح دینا سیکھ لے تو اس کے لیے زندگی میں آگے آسانیاں ہی آسانیاں ہیں۔۔۔
اس لیے کہتے ہیں اکیلا چلنا سیکھ لو قسمت تمہاری دھنی ہوگی کیونکہ اللّٰہ تنہائی میں ہی سب سے زیادہ آپ کے قریب ہوتا ہے ۔۔ اور آپ کی زندگی آسان ہونے لگتی ہے ۔۔۔
اب آپ کے ہاتھ میں ہے آپ اپنا صبر آزمانا چاہتے ہیں یا اپنا رستہ بدلنا چاہتے ہیں ۔۔
اور ایسا راستہ اختیار کرنا چاہتے جو مشقتوں بھرا ہوگا ۔۔
لیکن پرسکون ہوگا کیونکہ اللّٰہ آپ کے ساتھ ہوگا ۔۔

Leave a comment